♦️آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ ٹیلی فون لائن/کیبل وغیرہ کی گزرگاہ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی اور نئے روڈ کی ضرورت پڑنے پر متعلقہ فریقین سرکاری قانون کے مطابق تعاون کریں گے۔
♦️فریقین زیر حراست افراد کی حفاظت یقینی بنائیں گے اور لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ کرم امن کمیٹی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کرم کے رواج کے مطابق فیصلہ کرے گی اور قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
♦️ تمام سرکاری/غیر سرکاری ملازمین (بشمول اساتذہ، عدالتی عملہ اور تمام اداروں کے اہلکار) بلا خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔ مشران ان ملازمین کی پشتون ولی کے مطابق مہمان کی حیثیت سے دیکھ بھال اور تحفظ یقینی بنائیں گے اور حکومت اور متعلقہ ادارے بھی ان کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
♦️ سوشل میڈیا پر فریقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے شر پسند عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی اور انہیں دونوں مسالک کا دشمن تصور کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر امن کو نقصان پہنچانے والوں اور ان پر منفی ریمارکس/کمنٹس دینے والوں کو بھی برابر کا شریک تصور کیا جائے گا۔ کرم کے لوگ ان عناصر کے خلاف کارروائی میں حکومت/اداروں کا ساتھ دیں گے اور کرم امن کمیٹی رواج اور قانون کے مطابق ان کے لیے سزا تجویز کرے گی۔
♦️ کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے پر متعلقہ علاقے کی امن کمیٹیاں فوراً متحرک ہو جائیں گی اور دوسرا فریق کوئی ردعمل نہیں دے گا۔ ویلیج امن کمیٹی کے ممبران متعلقہ ایس ایچ او، تحصیلدار اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں بھرپور تعاون کریں گے۔ کرم امن کمیٹی کے منتخب ممبران فوراً صدہ اور پاراچنار کے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر سے رجوع کریں گے اور پولیس و انتظامیہ سے تعاون کریں گے اور مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی بھی ماہانہ ویلیج امن کمیٹیوں سے ملاقات کریں گے۔
♦️ اگر دو گاؤں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا، تو کسی اور گاؤں کے لوگ یا مسلک اپنے مسلک یا قبیلے کی حمایت نہیں کریں گے، بلکہ ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹیاں فریقین کے درمیان تصفیہ کرنے کی کوشش کریں گی۔ اگر تصفیہ ویلیج امن کمیٹیوں کے دائرہ اختیار سے باہر ہوا، تو ویلیج امن کمیٹی کرم امن کمیٹی سے رجوع کرے گی اور حکومتی ادارے بھی تصفیہ میں مدد فراہم کریں گے۔
♦️ ضلعی پولیس/ریاستی ادارے کرم میں امن و امان کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے یا تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد گرفتاری عمل میں لائیں گے اور اس علاقے کے مسلک یا قبیلے کے مشران ان کی گرفتاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔ آئندہ قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مجرم تصور کیے جائیں گے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
♦️ فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور علاقے میں پہلے سے موجود تمام بنکرز ایک مہینے کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ ضلعی کمیٹی اس کام کی نگرانی کرے گی۔ بنکرز کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا، حکومت ان افراد کو دہشت گرد سمجھتے ہوئے ان کے خلاف فوری ایکشن لے گی اور متاثرہ فریق کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔
🇮🇷 @NWO313UR
♦️فریقین زیر حراست افراد کی حفاظت یقینی بنائیں گے اور لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ کرم امن کمیٹی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کرم کے رواج کے مطابق فیصلہ کرے گی اور قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
♦️ تمام سرکاری/غیر سرکاری ملازمین (بشمول اساتذہ، عدالتی عملہ اور تمام اداروں کے اہلکار) بلا خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔ مشران ان ملازمین کی پشتون ولی کے مطابق مہمان کی حیثیت سے دیکھ بھال اور تحفظ یقینی بنائیں گے اور حکومت اور متعلقہ ادارے بھی ان کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
♦️ سوشل میڈیا پر فریقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے شر پسند عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی اور انہیں دونوں مسالک کا دشمن تصور کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر امن کو نقصان پہنچانے والوں اور ان پر منفی ریمارکس/کمنٹس دینے والوں کو بھی برابر کا شریک تصور کیا جائے گا۔ کرم کے لوگ ان عناصر کے خلاف کارروائی میں حکومت/اداروں کا ساتھ دیں گے اور کرم امن کمیٹی رواج اور قانون کے مطابق ان کے لیے سزا تجویز کرے گی۔
♦️ کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے پر متعلقہ علاقے کی امن کمیٹیاں فوراً متحرک ہو جائیں گی اور دوسرا فریق کوئی ردعمل نہیں دے گا۔ ویلیج امن کمیٹی کے ممبران متعلقہ ایس ایچ او، تحصیلدار اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں بھرپور تعاون کریں گے۔ کرم امن کمیٹی کے منتخب ممبران فوراً صدہ اور پاراچنار کے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر سے رجوع کریں گے اور پولیس و انتظامیہ سے تعاون کریں گے اور مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی بھی ماہانہ ویلیج امن کمیٹیوں سے ملاقات کریں گے۔
♦️ اگر دو گاؤں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا، تو کسی اور گاؤں کے لوگ یا مسلک اپنے مسلک یا قبیلے کی حمایت نہیں کریں گے، بلکہ ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹیاں فریقین کے درمیان تصفیہ کرنے کی کوشش کریں گی۔ اگر تصفیہ ویلیج امن کمیٹیوں کے دائرہ اختیار سے باہر ہوا، تو ویلیج امن کمیٹی کرم امن کمیٹی سے رجوع کرے گی اور حکومتی ادارے بھی تصفیہ میں مدد فراہم کریں گے۔
♦️ ضلعی پولیس/ریاستی ادارے کرم میں امن و امان کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے یا تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد گرفتاری عمل میں لائیں گے اور اس علاقے کے مسلک یا قبیلے کے مشران ان کی گرفتاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔ آئندہ قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مجرم تصور کیے جائیں گے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
♦️ فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور علاقے میں پہلے سے موجود تمام بنکرز ایک مہینے کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ ضلعی کمیٹی اس کام کی نگرانی کرے گی۔ بنکرز کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا، حکومت ان افراد کو دہشت گرد سمجھتے ہوئے ان کے خلاف فوری ایکشن لے گی اور متاثرہ فریق کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔
🇮🇷 @NWO313UR